30 sad quotes about life and love

وہ صرف میں ہوں جو سو جنتیں سجا کر بھی

اداس اداس سا تنہا دکھائی دینے لگے

عجیب بات ہے میں جب بھی کچھ اداس ہوا

دیا سہارا حریفوں کی بد دعاؤں نے

اسے بتانا پرندے اسے بلاتے ہیں

اسے بتانا کہ شاعر اداس ہے اس کا

ہمارے گھر کی دیواروں پہ ناصرؔ

اداسی بال کھولے سو رہی ہے

کوئی خودکشی کی طرف چل دیا

اداسی کی محنت ٹھکانے لگی

اداسی شام تنہائی کسک یادوں کی بے چینی

مجھے سب سونپ کر سورج اتر جاتا ہے پانی میں

بات نکلے گی تو پھر دور تلک جائے گی

لوگ بے وجہ اداسی کا سبب پوچھیں گے

گلیوں کی اداسی پوچھتی ہے گھر کا سناٹا کہتا ہے

اس شہر کا ہر رہنے والا کیوں دوسرے شہر میں رہتا ہے

میں جنگلوں کی طرف چل پڑا ہوں چھوڑ کے گھر

یہ کیا کہ گھر کی اداسی بھی ساتھ ہو گئی ہے

اداسی کر رہی ہے رقص ہجرت

ہمیشہ کے لیے وہ جا رہا ہے

میرے کمرے میں اداسی ہے قیامت کی مگر

ایک تصویر پرانی سی ہنسا کرتی ہے

دکھ اداسی ملال غم کے سوا

اور بھی ہے کوئی مکان میں کیا

دکھ اداسی ملال غم کے سوا

اور بھی ہے کوئی مکان میں کیا

شجر نے پوچھا کہ تجھ میں یہ کس کی خوشبو ہے

ہوائے شام الم نے کہا اداسی کی

عشق اداسی کے پیغام تو لاتا رہتا ہے دن رات

لیکن ہم کو خوش رہنے کی عادت بہت زیادہ ہے

مجھ میں ہیں گہری اداسی کے جراثیم اس قدر

میں تجھے بھی اس مرض میں مبتلا کر جاؤں گا

یہ اداسی کا سبب پوچھنے والے اجملؔ

کیا کریں گے جو اداسی کا سبب بتلایا

یہ اداسی یہ پھیلتے سائے

ہم تجھے یاد کر کے پچھتائے

مرے وجود کے اندر ہے اک قدیم مکان

جہاں سے میں یہ اداسی ادھار لیتی ہوں

بہت دنوں سے ہے دل اپنا خالی خالی سا

خوشی نہیں تو اداسی سے بھر گئے ہوتے

میں جب بھی اس کی اداسی سے اوب جاؤں گی

تو یوں ہنسے گا کہ مجھ کو اداس کر دے گا

خود بنا لیتا ہوں میں اپنی اداسی کا سبب

ڈھونڈ ہی لیتی ہے شاہیںؔ مجھ کو ویرانی مری

بہت دنوں سے مرے بام و در کا حصہ ہے

مری طرح یہ اداسی بھی گھر کا حصہ ہے

ہم کس کو دکھاتے شب فرقت کی اداسی

سب خواب میں تھے رات کو بیدار ہمیں تھے

کسی کی یاد منانے میں عید گزرے گی

سو شہر دل میں بہت دور تک اداسی ہے

ایک بے نام اداسی سے بھرا بیٹھا ہوں

آج دل کھول کے رونے کی ضرورت ہے مجھے

پی کے بیراگ کی اداسی سوں

دل پہ میرے سدا اداسی ہے

کسی نے پھر سے لگائی صدا اداسی کی

پلٹ کے آنے لگی ہے فضا اداسی کی

جسے نہ میری اداسی کا کچھ خیال آیا

میں اس کے حسن پہ اک روز خاک ڈال آیا 

Leave A Reply

Please enter your comment!
Please enter your name here